آج دل مرجھایا اس کی یاد کے بعد
دھڑکن تھم سی گئی اس کی یاد کے بعد
آج وہ یاد آئی مجھے کچھ اس طرح
اسے یاد کرتا رہا اس کی یاد کے بعد
شاید کہ اس نے بھلا دیا ہوگا مجھے
یہ گمنام پیدا ہوا اس کی یاد کے بعد
میں بھول گیا سب طلم و ستم اس کے
کچھ یاد نہ رہا اس کی یاد کے بعد
میں تنہا ہوں اس کی جدائی سے اب تک
یہ احساس ہوتا ہے اس کی یاد کے بعد
الفاط خفا تھے مجھ سے مگر آصف
میں نے لکھ دی غزل اس کی یاد کے بعد