آج دل مسکرا رہا ہے
پھر کوئی یاد آ رہا ہے
فرصت غم سے آج رخصت ہے
دور دل سے ہر ایک کلفت ہے
نغمہ طرب کوئی گا رہا ہے
آج دل مسکرا رہا ہے
سوئے جذبوں نے آنکھ کھولی ہے
جاگ کے روح آج بولی ہے
آئینہ گنگنائے جارہا ہے
آج دل مسکرا رہا ہے
شام بھی مسکرائے جاتی ہے
صبا آنچل اڑائے جاتی ہے
منظر سحر دل لبھا رہا ہے
آج دل مسکرا رہا ہے
پھر کوئی یاد آ رہا ہے
آج دل مسکرا رہا ہے