آج رب کا دروازہ کھٹکایا ہے
بڑی منت سے ُاسے منایا ہے
جی بھر کے
حال سنایا ہے
اے میرے رب
تیرے بندوں نے
مجھے بڑا ستایا ہے
کر کے جھوٹے وعدے
میری آنکھوں کو
خوب رولایا ہے
یہاں ہر کسی نے
پیار و عشق کو
کھیل بنایا ہے
تیری دنیا میں
رہ کر بھی
کچھ بندوں نے
دیکھ اپنا مرنا بھلایا ہے
عزتوں کو پامال کر کے
یہاں ہوا کی بیٹی سے
کیا کچھ کروایا ہے
ظالم سماج نے
غریب پر بڑا
ظلم ڈھایا ہے
اب بھی ُتوں نہ آیا
تو کب آئے گا
اب تو ہر کسی نے
خود کو خدا بنایا ہے