آج طے کر لیا ہے فُرقت میں
عُمر گزرے گی تم سے نفرت میں
اب تِرا حُسن بھی تباہ ہوگا
غیر ہے میں نہیں ہوں خلوت میں
جِسم حاضر رکھو ہوس کے لیے
اور کیا___ حاصل ِ محبت میں؟
ایک ہی بات سچ کہی میں نے
جھوٹ بولا تیری حِمایت میں
اور __ فِطرت کے آدمی تھے ہم
اور دُنیا ملی ” یہ“ قِسمت میں
آپ کو ہم سے یہ گِلہ ہی رہا
آپ آئے نہیں مُصیبت میں
آخری سانس تک چلے آئے
اِک اِک سانس کی حفاظت میں
اور ! اُلجھا دیا گیا ہم کو
سُرخ رشتوں کی سرد وحشت میں
جنگ اِبلیس اور خدا میں تھی
اور ہم لُٹ گئے عقیدت میں