آج مجھے اس دنیا کو الوداع کہنا ہوگا
اب مجھے اس مٹی میں اکیلے سونا ہوگا
یہ تو کبھی سوچا نہ تھا میں نے
اپنوں کہ ہاتھوں سے مجھے یُوں ہی مرنا ہوگا
میں تو کبھی اک رات بھی تیرے بغیر گُزار نہ پاتا تھا
اب تو مجھے اکیلے قبر میں کئی راتوں کو گزارنا ہوگا
بعد مِیرے جب بھی تمھیں رونا آ جائے
میری تصویروں کو گلہ لگا، کہ ان آنسوؤں کو پونجھ لینا ہوگا
شاید قسمت میں ایسے ہی لکھا تھا اے صدیقؔ
مجھے تم سے یُوں ہی بچڑنا ہوگا