آج پھر چراغ جلا نہیں

Poet: IMTIAZ SHARIF IMTIAZ By: RAAZ BHANEWALI, SIALKOT

کہیں ٹک کر نہیں رہتا وہ ہواؤں کی طرح
بستی بستی گھومتا رہتا ہے گھٹاؤں کی طرح

میں نے جس شخص کیلئے رکھی ہیں وفائیں اپنی
وہ ہربار مجھے ملتا ہے بے وفاؤں کی طرح

اک تمہیں میری چاہت کا یقیں نہیں ہے ورنہ
میں تو تمہیں چاہتا ہوں مسجدوں، کلیساؤں کی طرح

میں تمہیں ملتا نہیں تمہاری بے رخی کے باعث
ورنہ تمہارا نام زباں پہ رہتا ہے دعاؤں کی طرح

آج پھر چراغ جلا نہیں اس کے گھر کے کونے میں
آج پھر مجھے یہ شب ملی ہے سزاؤں کی طرح

امتیاز ممکن تھا میں اسے بھلا دیتا لیکن
وہ میری ذات سے جڑا ہے ہتھیلی کی ریکھاؤں کی طرح

Rate it:
Views: 817
31 Jan, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL