آج کی رات

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

 آج کی رات تو سونے کی نہیں ہے جاناں
آج کی رات ہے تجدیدِ ملاقات کی رات
العطش کہتے ہُوئے جسم کی
پیہم آواز
الاماں کہتی ہُوئی روح کی
بے چین صدا
تیز بارش کی دُعاؤں میں تجھے یاد کئے
ایک مُدت سے لیے بوجھ دلِ خستہ پر
تیری خواہش کا، تیرے قرب کی آسائش کا
ساتھ دیکھے ہُوئے خوابوں کا نشہ آنکھوں میں
ساتھ سوچی ہُوئی باتوں کی دھنک نظروں میں
رات کے ہاتھ میں کیا ہاتھ دیا ہے دل نے
پاؤں پڑتے ہی نہیں جیسے زمیں پر اس کے
روشنی کیسی رگ و پے میں اُتر آئی ہے
دُور تک صرف تیری شکل نظر آتی ہے
میرے ہاتھوں میں تیرے چہرے کا بے داغ کنول
تازہ بارش میں توکچھ اور کِھلا جاتا ہے
میری آنکھیں
تیرے ہونٹوں کی نمی سے سرشار
ساری دُنیا سے چھپائے
تیری بانہوں کا حصار
ذہن میں گھومتا ہے پہلے پہل کا ملنا
اورپھر رنگِ ملاقات کا گہرا ہونا
اورپھر ملنے کی خواہش کا سمندر ہونا
دھیرے دھیرے
کسی تصویر کے ٹکڑے ملنا
جس کی ترتیب نے دو روحوں کا سمبندھ کیا
اور یہ سچ ہے
کہ حیرت کدئہ ہستی میں
ایک پہچان کا لمحہ بھی بہت ہوتا ہے
ہم پہ اس لمحے کا کچھ قرض ہے باقی اب تک
تن میں جذب کریں
روح میں روح سموئیں
کہ یہ ساعت ہے تشکر کے لئے
ریگِ صحرا پہ اُتر آئی ہے برسات کی رات
آج کی رات ہے تجدیدِ ملاقات کی رات

Rate it:
Views: 563
30 Aug, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL