آج ہی وصل ہوئی امید سے یوں پھر گیا اپنے عہد و وفا سے یوں معلوم ہوتا تیری جفا سے یوں نہ الجھتی تیری نگاؤں سے یوں یونہی خفا ہو جائے قسمت سے یوں لپٹی ہوئی آس تھی تجھ سے یوں