آج یوں موسم نے دی جشن محبت کی خبر
پھوٹ کر رونے لگے ہیں میں، محبت اور تم
ہم نے جونہی کر لیا محسوس منزل ہے قریب
رستے کھونے لگے ہیں میں، محبت اور تم
چاند کی کرنوں نے ہم کو اس طرح بوسہ دیا
دیوتا ہونے لگے ہیں میں محبت اور تم
آج پھر محرومیوں کی داستان اوڑھ کر
خاک میں سونے لگے ہیں میں، محبت اور تم
کھو گئے ہیں انداز بھی آواز بھی الفاظ بھی
خامشی ڈھونڈھنے لگے ہیں میں محبت اور تم