آخر ان دردوں کی دوا کیا ہے

Poet: جہانزیب کُنجاہی دمشقی By: جہانزیب کُنجاہی دمشقی, gujrat

چھپ چھپ کے دیکھتا کیا ہے
اے دوست بتا تماشا کیا ہے

تیرے ساتھ وفاوں پہ وفائیں کیں
میرے ہمدم پھر یہ گلہ کیا ہے

مداوتیں صد ہزار کی ناکام رہے
آخر اِن دردوں کی دوا کیا ہے

یہ تو مرا عشق ہے اے ماہِ جبیں
تیرے پا کو بوسہ دینے میں بُرا کیا ہے

تیرے،ساتھ نبھانے کے وعدے کہاں گئے
او وعدہ شکن چھوڑنے کا ماجرا کیا ہے

مجھ سے جدا ہوئے اک مدّت گزر گئی
اب بھی لوٹ آوَ ابھی بگڑا کیا ہے

اگر مجھ سے محبت نہیں کرتے جہاں
پھر یہ نینوں میں شکیبا کیا ہے

Rate it:
Views: 422
27 Dec, 2013