اک پل میں اپنا بنایا اور دوسرے پل میں پرایا کر دیا
وہ پوچھتا ہےکہ آخریہ حق تم کو کس نے دیا
اسے دوست بنایا اور پیار دیا پھر اچانک بہانا کردیا
اسے یہ دکھ ہے تو صرف اس بات کا آخر یہ حق مجھے کس نے دیا
اسے اتنا ہنسا کر اچانک رونا پڑا
وہ مجھ سے پوچھتا ہے کہ آخر یہ حق تم کو کس نے دیا
جینے کا مقصد بتا کر مرنے کا موقع دیا
وہ مجھ سے پوچھتا ہےکہ آخر یہ حق تم کو کس نے دیا
میں اس کا صرف دوست ہوں کتنی آسانی سے کہہ دیا میں نے
وہ مجھ سے پوچھتا ہے کہ آخر یہ حق تم کو کس نے دیا
وہ جھوٹا پیار بھلے ہی میں نے اس کو خیرات میں دیا
وہ مجھ سے پوچھتا ہے کہ آخر یہ حق تم کو کس نے دیا
وہ سمجھا کہ وہ میرے پیار کے لائق ہے
وہ ہی پا گل تھا اپنے اوپر اعتماد کیا
وہ کہتا ہے پیار زندگی کا اک حسین تحفہ ہے
میں نے جھوٹا ہی سہی کچھ دن پیار تو کیا