آخری بار وہ ملا تو چہرے پہ پریشانی تھی

Poet: محمد مسعود By: محمد مسعود , نونٹگھم

آخری بار وہ ملا تو چہرے پہ پریشانی تھی
کردار تھا اِس کا ادنٰی مگر شکل انسانی تھی

وہ چُپ رہا بتایا نہ اِس نے جُدائی کا سبب
شاید اِس نے ساری بات گھر والوں کی مانی تھی

یاد آئی ہے مُجھے اِس کی ایک ملاقات بہت پرانی
وہ دن بھی بہت اچھا تھا وہ رات بھی سُہانی تھی

حیران نہیں ہوں میں اِس کے کسی قول و قرار سے
بے وفائی کرنا تو دُنیا کی رسم بہت پرانی تھی

آگ اور پانی آپس میں دشمن ہیں بہت ازل سے
اِس سے ملنا اور باتیں کرنا شاہد میری نادانی تھی

وہ جدا ہو گیا تو بھی کُچھ نقصان نہیں ہوا مسعود
وہ مل بھی جاتا تو بھی یہ دُنیا تو فانی تھی

Rate it:
Views: 455
14 Jan, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL