آرزو دل کی دل میں ہی رہ گئی آنکھوں میں آنسوؤں کی لڑی سی بہہ گئی غم فزا ہیں لوگ کہ جینے نہیں دیتے موت کا جام بھی تو کمبخت پینے نہیں دیتے اک حسیں آرزو کا خون ہو گیا روح جو نکلی بدن سے تو سکون ہو گیا