پھولوں کی آرزو نہ ستاروں کی آرزو
مجھ کو ہے مدینے کے نظاروں کی آرزو
جس کو رہی اجالوں سے نفرت ہر ایک پل
کرتا ہے وہی شخص چراغوں کی آرزو
ہوتا ہو جن کا روز ہواؤں سے سامنا
رکھنا انھیں دیو سے اجالوں کی آرزو
ہم نے شکستہ گھر میں گزاری ہے ذندگی
ان کو ہے اونچے اونچے مکانوں کی آرزو