آرزو۔۔۔

Poet: Umar Farooq Umar By: Umar Farooq, Islamabad

تھی یہ میری آرزو کہ باغِ دل میں گل کھلیں
یوں مگر آئی خزاں کہ اُڑ گئیں سب بلبلیں

ہم سفر ہو گئے جدا اس زندگی کی دوڑ میں
بھٹکے بھٹکے راستے ہیں الجھی الجھی منزلیں

اس جہاں میں تب بھی جینے کی کوئی امید ہے؟
آگ لگ جائے چمن میں آشیانے جب جلیں

گردشِ دوراں پہ کیوں الزام میں عائد کروں
جھونپڑی میری جلا گئیں میری اپنی مشعلیں

دھیرے دھیرے آ کے اس نے رکھ دیے آنکھوں پہ ہاتھ
سانسیں میری رک گئیں اور تیز ہو گئیں دھڑکنیں

گھر سے بے گھر ہو گئے لیکن تجھے نہ پا سکے
کوئی تو آ کر اب یہ کہہ دے آ عمر!! اب گھر چلیں

Rate it:
Views: 913
02 Oct, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL