آرزو سے ترک ہوکر سبھی قافلے راہ میں چھوڑدیئے
Poet: Santosh Gomani By: Santosh Gomani, Mithiآرزو سے ترک ہوکر سبھی قافلے راہ میں چھوڑ دیئے 
 اور اپنی صدا کے سجدے وہ عبادت گاہ میں چھوڑ دیئے 
 
 کبھی پستی کبھی محرومی نے بڑا خفیف کیا ہے آج تک
 کچھ ذلت گذر گئی کچھ درد اپنی آہ میں چھوڑ دیئے 
 
 عمیق ہیں مھربانیاں جب بھی حماقت ہوئی ان سے
 سمجھ کر شفقتی سلسلے تو انہوں کو گناہ میں چھوڑ دیئے 
 
 امید ہی نہیں کہ کوئی میری ضیافت میں آئے گا
 امکان تو سبھی تھے ایسے اور الوداع میں چھوڑ دیئے 
 
 رفیقوں سے اک بار دل کے احاطے مل گئے تھے مجھے
 سارے جرم سنگین تب سے پناہ میں چھوڑ دیئے 
 
 تفصیر وار ہے دنیا بے ریا رہوں بھی کیسے سنتوش 
 اب تو یہ اصول دستور اصلاح میں چھوڑ دیئے 
  
More Sad Poetry






