آرزوئے شوق میں آنکھیں نہ بھگوتے

Poet: UA By: UA, Lahore

آرزوئے شوق میں آنکھیں نہ بھگوتے
اشکوں سے داغ الفت دن رات نہ دھوتے

راز وفا جو ہوتا چھپنے کے واسطے
رانجھا، فرہاد، مجنوں بدنام نہ ہوتے

ہیر، شیریں، لیلٰی کو رسوائیاں نہ ملتیں
عاشقوں کے چرچے سرعام نہ ہوتے

تنہائیاں نہ ملتیں، رسوائیاں نہ ملتیں
ہجر و وصل کے لئے دن شام نہ روتے

اپنے من کی دنیا خود میں تلاش کرتے
صحرا میں جنگلوں میں گمنام نہ ہوتے

وہ جن کی چاہتیں بھی گمنام رہ گئی ہیں
شوق جنون رکھتے تو ناکام نہ ہوتے

عظمٰی جو عشق کو بھی اپنا رہنما کرلے
پھر اہل خرد بھی کبھی ناکام نہ ہوتے

Rate it:
Views: 653
26 May, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL