آزاد خیالوں پہ سوچ کے پہرے ہیں دل کے آنگن میں خزاں کے ڈیرے ہیں پھول کی تمنا میں ہاتھ کانٹوں سے لڑے ہیں پیار کے حسیں چہرے پر نفرت کے تھپیڑے ہیں