Add Poetry

آزاد نظم (سانس لینے کے لئے)

Poet: ندیم مراد By: NADEEM MURAD, Pietermaritzburg

 دور تھی منزل نہ جانے
کس قدر
اور سفر صحرا کا تھا
دھول اتنی تھی کہ راہوں کا پتا ملتا نہ تھا
ریگزارِ درد جس میں کوئی نخلستاں نہ تھا
اور تھوہر بھی تھے سب سوکھے ہوئے
پیر صدیوں کے سفر کی
کاوشوں کا بوجھ اوڑھے
چل رہے تھے
یا تھکا ماندہ بدن
اپنے پیروں کو گھسیٹے جارہا تھا
تھی ابھی کچھ دور منزل
پھنس گئے جب پیر
دھنستی ریت میں
گر گیا جب جسم تپتی ریت پر
میں نے آنکھیں موندھ لیں
جیسے مر جائے کوئی
اٹھ کے پھر چلنے کی خاطر
سانس لینے کے لئے
 

Rate it:
Views: 2760
26 May, 2021
Related Tags on Life Poetry
Load More Tags
More Life Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets