لب کھول دو!
ذباں سے بول دو
وہ بات جو حق ہے
چھپاتے کیوں ہو؟
بول کیوں دیتے نہیں؟
بول دونا۔۔۔۔
کیا پتہ یہ وقت ملے نہ ملے۔۔۔۔۔
اور
یہ لمحہ ہوا کے جھونکے کی طرح
گزر نا جائے کہیں۔۔۔۔؟
اور
پھر تمہیں یہ وقت، یہ لمحہ
یاد آئے گا مگر وقت نہیں ہوگا
اُس وقت کے افسوس سے بچنے کیلئے
آج فرعونِ وقت کے سامنے
حق کی آواز سے
آواز ملاتے چلو
کہ
یہ وقت ہی تمہیں
تاریخ میں زندہ و جاوید کردیگا
اگر ایسا نہیں کیا
تو
ایک پچھتاوا مرتے دم تک
تمہارے ضمیر کو
ملامت کرتا رہے گا
کہ
کاش میں بول دیتا
لب کھول دیتا
تو ایسا نہ ہوتا