آزمائش زيست
Poet: Najmul Ikram Jadoon By: نجم الاكرام جدون, Manama - Kingdom of Bahrainصحراء زندگی میں آزمایا گیا ھوں میں
تب جا کہ اس مقام تک لایا گیا ھوں میں
چہرے پہ ان کے کیا ھے ان کو بھی ھو خبر
آئینہ بنا کہ راہ میں سجایا گیا ھوں میں
دفنانا ہی مقصود تھا گر مجھ کو دوستو
پھولوں سے کیونکر پھر سجایا گیا ھوں میں
وہی لوگ آ ج میری قبر چومنے لگے
جن سے کہ کئ بار ٹھکرایا گیا ھوں میں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






