آس پاس کہیں تم دکھائی نہیں دیتے
کہیں دور سے بھی سنائی نہیں دیتے
شام شفق پھیل جاتی ہے آسماں پر
کیوں مجھے تم دست حنائی نہیں دیتے
فاصلے بھی اب قربتوں جیسے ہیں
اک لمحہ بھی مجھے تنہائی نہیں دیتے
میری آرزو کی منزل جانے کدھر ہے
تجھ تک رستے بھی سجائی نہیں دیتے
گہری دھند سی چھائی ہے آسماں پر
قسمت کےستارے بھی دکھائی نہیں دیتے