برسوں کے انتظار کا انجام لکھ دیا
کاغذ پہ شام کاٹ کے پھر شام لکھ دیا
بکھری پڑی تھیں ٹوٹ کے کلیاں زمین پر
ترتیب دے کر میں نے اُس کا نام لکھ دیا
آسان نہیں تھی ترک محبت کی داستان
دو آنسوؤں میں آخری پیغام لکھ دیا
مولا اس زندگی سے کہاں تک نبھاؤں گا میں
کس بے وفا کے ساتھ میرا نام لکھ دیا