آعتماد ہے میرا حیات دہر سے پکھرتے ہوئے
حیتے ہے ہم سب حالات سے درتے ہوئے
ایک جگ تخپ جاری ہے دُنِیا میں
جان فِشانی کرنےوالے جیتے ہے ہے مرتے ہوئے
یہ بے کیف چشم مُنتظر مر گے ہے آب
کب دیکھینگے یہ کِسی کو خوش ہوتے ہوئے
اِتنا اِضطراب کیوں ہر اَیک زہن میں
در گیا خونریزی کے طوفا دیکھتے ہوئے
کہتے ہے وہ سفر حیات مُختسر ہے بُہت
'داھِر ' ہم ہار گے اِس سے گُزرتے ہوئے