Add Poetry

آغاز عشق عمر کا انجام ہو گیا

Poet: اسماعیل میرٹھی By: Aqib, Rawalpindi

آغاز عشق عمر کا انجام ہو گیا
ناکامیوں کے غم میں مرا کام ہو گیا

تم روز و شب جو دست بدست عدو پھرے
میں پائمال گردش ایام ہو گیا

میرا نشاں مٹا تو مٹا پر یہ رشک ہے
ورد زبان خلق ترا نام ہو گیا

دل چاک چاک نغمۂ ناقوس نے کیا
سب پارہ پارہ جامۂ احرام ہو گیا

اب اور ڈھونڈئیے کوئی جولاں گہہ جنوں
صحرا بقدر وسعت یک گام ہو گیا

دل پیچ سے نہ طرۂ پر خم کے چھٹ سکا
بالا روی سے مرغ تہ دام ہو گیا

اور اپنے حق میں طعن تغافل غضب ہوا
غیروں سے ملتفت بت خودکام ہو گیا

تاثیر جذبہ کیا ہو کہ دل اضطراب میں
تسکیں پذیر بوسہ بہ پیغام ہو گیا

کیا اب بھی مجھ پہ فرض نہیں دوستیٔ کفر
وہ ضد سے میری دشمن اسلام ہو گیا

اللہ رے بوسۂ لب مے گوں کی آرزو
میں خاک ہو کے درد تہ جام ہو گیا

اب تک بھی ہے نظر طرف بام ماہ وش
میں گرچہ آفتاب لب بام ہو گیا

اب حرف نا سزا میں بھی ان کو دریغ ہے
کیوں مجھ کو ذوق لذت دشنام ہو گیا

Rate it:
Views: 517
27 Oct, 2021
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets