دیکھنے کو اک قطرہ ہے
کہنے کو اک آنسو ہے
غور کرو تو جانو گے
سوچو تو اک کرب ہے
دل کی اک آہ ہے
دماغ کا اک صدمہ ہے
حسرتوں کا ماتم ہے
یا خواہشوں کا نیلام ہے
چاہت کا قتل ہوا ہے
یا آرزؤوں کو دھچکا ہے
رو رہا ہے دل مگر
آنسو آنکھ سے ٹپکا ہے