دل والوں کا درد یوں بیان ہئوتا ہے
لکھ دو کاغز پر تو کم محسوس ہئوتا ہے
یہ اثر اٴن بے وفا کی بے وفاہئوں کا ہے
کہ ہر لفظ آج درد میں ڈوبا ہئوتا ہے
ہر دل کو کسی نہ کسی کا اتنظارہئوتا ہے
کئ ساری راہئوں سےگزرتے یہ جیوان پار ہئوتا ہے
ہر پل دل سپنے بونتا ہے تہناہئوں کے ساۓ میں
محبت سے ہی جینے کا احساس ہئوتا ہے
پانے سے کھونے کا مزە اور ہئوتا ہے
بند آ نکھوں میں رونے کا مزە اور ہئوتا ہے
آنسو بنے الفاظ اور الفاظ بنی غزل مسعود
اٴس غزل میں تیرا ہئونے کا مزە اور ہئوتا ہے