آنسو نہیں رُکتے میری آنکھوں میں ابھی تک
جاتے ہوئے روتا وہ مجھے چھوڑ گیا تھا
ارمانوں کی دُنیا کے انمول سے سپنے
پل میںوہ میرے سامنے سب توڑ گیا تھا
جان دیتا تھا میری ہر بات پہ لیکن یونہی
بے سبب دُنیا سے میرا رُخ موڑ گیا تھا
دن کی تنہائی کا غم راتوںکی اُداسی ہمراہ
رشتہ میرا سارے غموں سے جوڑ گیا تھا
اے کاش! کوئی جا کے اُس سے یہ پوچھے
تنہا مجھے کس کے سہارے چھوڑ گیا تھا