آنسوؤں کے چراغ جلتے رہے
دل اپنا یوں ھم مسلتے رہے
بے سبب سی آس جاگی ھے
خواب آنکھوں میں پھر سے پلتے رہے
اسکی طرف جانے کا حوصلہ نہ ھوا
راستے خود بخود بدلتے رہے
یہ یقین تھا کہ جس نے حوصلہ دیا
گرتے گرتے بھی ھم سنبھلتے رہے
کاش وہ لمحہ پھر سے لوٹ آئے
بے قراری میں ہاتھ ملتے رہے