آنچل کا تحفہ دو
Poet: عرشیہ ہاشمی By: arshiya hashmi, islamabadمیں وہی شے ہوں جسے دل میں بساتے ہو تم
جسکو پھولوں کے زیوروں سے سجا کر اکثر
ہوٹلوں میں تو کبھی پارک میں بلاتے ہو
اپنے پہلو میں سجا کر فخر بھی کرتے ہو
جس کو چندا سے کم تو تم مثال دیتے نہیں
اپنی یاروں سے بھی اس چاند کو چھپاتے نہیں
کرتے ہو کیا۔۔۔؟ خیال کرتے نہیں۔۔!!
تمھارے دل تو ہوں۔۔۔ اور تمھارے گھر میں بھی
صبح سے رات گئے رابطوں میں رہتے ہو
جسکو تم جان اپنی کہتے ہو
اور عزت سے بھی بلاتے نہیں
تمھارے دل میں تو ہوں۔۔ اور تمھارے گھر میں بھی
بہن ہو گی تمھارے گھر میں۔۔۔۔۔ بیٹیاں ہوں گی
نہ بھی ہوں تو ضرور زندگی میں ماں ہوں گی
میں بہن بیٹی ہوں،،،،یوں مجھے رسوا نہ کرو
تمھاری راہ سے گذروں تو بھی نگاہ نی کرو
مجھ کو تو ہے عزیز عزتوں کا گہوارہ
سنو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھ سے میرا یہ مان خدارا مت چھینو
دفن کر دو تم اپنے غلط ارادے دل میں
میں بہن بیٹی ہوں۔۔۔۔ سر پہ میرے ہاتھ رکھو
خلوصِِ دل سے اک آنچل کا مجھے تحفہ دو
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے







