آنکھ اشکوں سے خونبار ہوئی جاتی ہے
زندگی باعث آزار ہوئی جاتی ہے
ہمارا ملنا اک خواب سا لگتا ہے
ہمارے درمیاں جدائی دیوارہوئی جاتی ہے
نہ جانے وصل کی گھڑی کب آئے گی
اب تو سانس بھی دشوار ہوئی جاتی ہے
میں ایسی زندگی کوکیسےزندگی کہہ دوں
جو بسر تیرے بغیر ہوئی جاتی ہے