آنکھ بھر آئی

Poet: Sohail Ahmad Badil By: Sohail Ahmad Badil, Islamabad

ذکر جب بھی تیرا چھیڑا اداس رہنے لگے
یاد جب ٹوٹ کر آئی تو آنکھ بھر آئی

ہم نے چاہا تھا کہ اظہار کریں گے تم سے
بات منہ تک ہی نہ آئی کہ آنکھ بھر آئی

ہم نے چوکھٹ پہ سجائے تھے پھول تیرے لئے
خالی دستک دی سنائی تو آنکھ بھر آئی

عید کی رات گزرتی تھی سنگ سنگ تیرے
عید کی رات جو آئی تو آنکھ بھر آئی

اب تیرے وصل کے دن ہیں میرے وصال کے دن
سانس اجڑی ہوئی آئی تو آنکھ بھر آئی

Rate it:
Views: 638
13 May, 2009
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL