آنکھ سے اس طرح بہا دریا
شرم سے ڈوبنے لگا دریا
یوں تو صدیوں کی پیاس تھی لیکن
ایک قطرہ مجھے لگا دریا
شہر کویٔ نہ پھر جچا مجھ کو
ایسا جہلم کا بھا گیا دریا
لوٹ کے پھر سے آگیںٔ لہریں
تم نے کیا ایسا کہہ دیا دریا
لوریوں سا سرور دیتی ہے
تیرے دامن کی یہ ہوا دریا
دِل ہے میرا بجھا ہوا لیکن
آج یہ تجھ کو کیا ہوا دریا ؟
پا کے تنہا مجھے کنارے پر
دیر تک سوچتا رہا دریا