آنکھیں بھی وہی ہیں تو دریچہ بھی وہی ہے

Poet: Mumtaz ghormani By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

آنکھیں بھی وہی ہیں تو دریچہ بھی وہی ہے
اور سوچ کے آنگن میں اترتا بھی وہی ہے

جس نے مرے جذبوں کی صداقت کو نہ جانا
اب میری رفاقت کو ترستا بھی وہی ہے

اس دل کے خرابے سے گزر کس کا ہوا ہے
آنکھیں بھی وہی ،ہونٹ بھی، لہجہ بھی وہی ہے

جو کچھ بھی کہا تھا میری تنہائی نے تجھ سے
اس شہر کی دیوار پہ لکھا بھی وہی ہے

وہ جس نے دیے مجھ کو محبت کے خزانے
بادل کی طرح آنکھ سے برسا بھی وہی ہے

Rate it:
Views: 678
30 Oct, 2013