تیری یاد جب بھی آتی ہے تو آنکھیں نم ہو جاتی ہیں
کوئی دل میں جھانکتا ہے تو آنکھیں نم ہو جاتی ہیں
ہمارے ملن کی وہ حسیں راتیں سب بہت یاد آتی ہیں
سپنا بھی دیکھتا ہوں جب تو آنکھیں نم ہو جاتی ہیں
ایک دوجے کی بانہوں میں جو لمحے گزارے تھے
گزرا ہوا لمحہ یاد آتا ہے تو آنکھیں نم ہو جاتی ہیں
تیری گلی سے گزرنا تو جیسے اب بھول ہی گیا ہوں
انجانے میں گزر ہو جائے تو آنکھیں نم ہو جاتی ہیں
تیرے وعدے مجھے یاد آتے ہیں تو دل رو پڑتا ہے
جب دل کو سمجھاتا ہوں تو آنکھیں نم ہو جاتی ہیں
تیری خوشی کی خاطر میں خود کو خوش کر لیتا ہوں
تجھے افسردہ دیکھتا ہوں تو آنکھیں نم ہو جاتی ہیں
خوشیوں سے ناطہ توڑ کے اداسیوں سے دوستی کرلی
کوئی خوشی جب بھی پاتا ہوں تو آنکھیں نم ہو جاتی ہیں