Add Poetry

آنکھیں نم ہو جاتی ہیں

Poet: SAGAR HAIDER ABBAI By: sagar haider abbasi, karachi

سورج جب بھی ڈھلتا ہے تو آنکھیں نم ہو جاتی ہیں
ہوتی ہے جب روشنی مدہم تو آنکھیں نم ہو جاتی ہیں
پہلے تسکینِ دل کی خاطر تمہارا نام لکھتا ہوں
لکھ کر جب نام پڑھتا ہوں تو آنکھیں نم ہو جاتی ہیں
مجھ پر تیری یادوں کے جب عذاب اُترتے ہیں
تیرے خیالوں سے گزرتا ہوں تو آنکھیں نم ہو جاتی ہیں
میں بھری محفل میں اکثر ہنس کر وقت گزار لیتا ہوں
تنہائی مٰیں جب خود سے ملتا ہوں تو آنکھین نم ہوجاتی ہیں
کوئی جب پیار سے مجھ کو اپنے گلے لگاتا ہے
ٹوٹ جاتا ہے میرا ضبط آنکھین نم ہو جاتی ہیں
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کے سوالِ محبت پر
کسی سے کچھ نہ کہہ پاوں تو آنکھیں نم ہوجاتی ہیں
کوئی جب پوچھ لیتا ہے کے تمہارا حال کیسا ہے
میں اگر خاموش رہ جاؤں تو آنکھیں نم ہو جاتی ہیں
میں دن کو مصروفیت کے بہانے ٹال دیتا ہوں
مگر ابھرتی جب چاندنی ہے تب آنکھیں نم ہو جاتی ہیں
ابھی تک باقی ہے جاناں مجھ میں احساس غربت کا
بنا کوئی تاج محل دیکھوں تو آنکھیں نم ہو جاتی ہیں
ہزاروں دلوں پہ میرے دل کا راج ہے مگر ساگر
یاد آتے ہیں جب تیرے انداز تو آنکھیں نم ہو جاتی ہٰیں
 

Rate it:
Views: 1046
07 Oct, 2016
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets