آواز جو سچ کی نہ اٹھا پائیں صحافی

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: کرن زوہیب, Gujrat

آواز جو سچ کی نہ اٹھا پائیں صحافی
اے کاش کہ وہ ڈوب کے مر جائیں صحافی

بربادی پہ ملت کی جو چپ سادھے ہیں بیٹھے
کس منہ سے بھلا خود کو وہ کہلائیں صحافی

کوٹھے کی طوائف کی طرح باندھ کے گھنگرو
کیوں بنتے ہیں نِرتَک ذرا سمجھائیں صحافی

مظلوم جِنھیں کوستے ہیں جھولی اٹھا کر
گن بیٹھے اُنْھِیں ظالموں کے گائیں صحافی

افواج کی پسپائی سے کب پسپا ہوں قومیں
تب پست ہوں اقوام جو جھک جائیں صحافی

چھپ چھپ کے چلاتا ہے جو کٹھ پتلی تماشا
وہ کون مداری ہے یہ بتلائیں صحافی

بے وقعتی تب قوم کی بن جاتی ہے قسمت
جب کوڑیوں کے بھاؤ میں بک جائیں صحافی

لوگوں کے دلوں میں تو وہی رہتے ہیں زندہ
جو سچ کے لیے جھوٹ سے ٹکرائیں صحافی
 

Rate it:
Views: 243
15 Oct, 2024
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL