Add Poetry

آگ میں پھول

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

آٹو ورکشاپ میں کام کرنے والے ایک معصوم مکینک کا استفسار

تم کن پر نظمیں لکھتے ہو
تم کن پر گیت بناتے ہو
تم کن کے شعلے اوڑھتے ہو
تم کن کی آگ بجھاتے ہو
اے دیدہ ورو!
انصاف کرو

اس آگ پہ تم نے کیا لکھا؟
جس آگ میں سب کچھ راکھ ہُوا
مری منزل بھی، مرا رستہ بھی
مرا مکتب بھی، مرا بستہ بھی
مرے بستے کے لشکارے بھی
مرے ست رنگے غبارے بھی
مرے جگنو بھی، مرے تارے بھی
اے دیدہ ورو!
انصاف کرو

وہ راہ نہیں دیکھی میں نے
جو مکتب کو جاتی ہے
اس ہوا نے مجھ کو چھوا نہیں
جو نیندوں کو مہکاتی ہے
اور میٹھے خواب دکھاتی ہے
اس کرب پہ تم نے کیا لکھا؟
اے دیدہ ورو!
انصاف کرو

مری تختی کیسے راکھ ہوئی؟
مرا بستہ کس نے چھین لیا؟
مری منزل کس نے کھوٹی کی؟
مرا رستہ کس نے چھین لیا؟
انصاف کرو اے دیدہ ورو!
انصاف کرو!

Rate it:
Views: 265
27 Aug, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets