زندگی فصلِ بہاراں ہے تو میں دانا کہ خول
زندگی اسٹیج تو کردار ہوں میں یا کہ بول
زندگی سیلِ تجارت ہے تو میں تاجر کہ مال
زندگی گہرا سمندر ہے تو میں ماہی کہ جال
زندگی دریا تو میں لہریں کہ ہوں سوکھا کنار
زندگی ہے گلستاں تو پھول ہوں میں یا کہ خار
زندگی مایا تو پھر داتا کہ میں کشکول ہوں
زندگی کنواں تو میں پانی کہ اُسکا ڈول ہوں
الغرض ہوں جب سے خود کو ڈھونڈتا ہوں کُوبکُو
عمر بھر کی ہے مسافت آگہی کی جستجُو