آگے کا سفر دیکھ کے ڈر گیا ہے وہ
Poet: رفاقت حسین بابر By: Rafaqat Hussain Babar, burewalaآگے کا سفر دیکھ کے ڈر گیا ہے وہ
اس واسطے قا فلے سے بچھڑ گیا ہے وہ
موسم کی سختیاں میں جھیل نہیں سکتا
یہ کہہ کے راستے میں اُتر گیا ہے وہ
واپسی کا نہ سوال ہو گا یہ طے ہوا تھا
اب اپنی ہی بات سے مُکر گیا ہے وہ
منزل کا کُچھ پتہ نہیں رستوں کے ساتھ
راہرو بھی بد گمان کر گیا ہے وہ
پلٹا ہے جس ادا سے وہ تیور ڈال کر
لگتا نہیں کے سیدھا گھر گیا ہے وہ
بس مختصر یہ کے اک انا کی آڑ میں
لہجے میں کتنی نفرتیں بھر گیا ہے وہ
اُس کے خطوں میں ختم ہو گیا ہوں بابر
اب میرے کاغذوں میں بھی مر گیا ہے وہ
More Sad Poetry






