کانٹوں کی اوٹ میں،چہرہ گلوں نے اپنا چھپا رکھا ہے
گل چین سے بچنے کو، سینہ نوک خار پہ جا رکھا ہے
زمانے سے بچا کر آبرو اپنی، پھیلا گئے خوشبو اپنی
نازک بدن میں خدا نے، اک عجیب سا حوصلہ رکھا ہے
مانا عشق کی جدا راہیں، مل جائیں اگر کسی سے نگاہیں
دو پل کے وصل کو مبشر، پھر عمر بھر کا چلہ رکھا ہے