اب ان کے حسن پہ زوال آ گیا ہے
جبھی ان کو میرا خیال آ گیا ہے
پھٹے کپڑوں میں ایک عاشق جو دیکھا
میرے سامنے میرا حال آ گیا ہے
کیۓ جا رہے ہیں نڈھال عاشقوں کو
حسینوں کو کتنا کمال آ گیا ہے
انسان اک دوجے کو جو کھا رہے ہیں
کہ شاید ابھی سے دجال آ گیا ہے
میں کیسے مرید ان سے پیچھا چھڑاؤں
غموں کا جو مجھ پہ جنجال آ گیا ہے