اب اور جینا نہیں ہے
Poet: NS By: NS, Lahoreزہر زندگی کا پینا نہیں 
 مجھے اب اور جینا نہیں 
 اے خوشیوں مجھ سے دور ہی رہا کرو
 کہ اب مجھے اور غم زدہ ہونا نہیں 
 اے غموں اپنا سایہ پھیلائے رکھو
 کہ خوشیوں کے بادل پر
 میرا بسیرا نہیں 
 میں جانتی ہوں میرے اپنے
 مجھے چاہتے ہیں
 یوں مجھے دکھ دینا 
 ان کا مقصد نہیں 
 دکھ ہمیں خوشیوں کا احساس دلاتے ہیں
 ہر دکھ کا مقصد درد دینا نہیں 
 میں تم سے دور رہ کر جینا چاہتی ہوں
 لیکن اس کا مطلب یہ نہیں 
 کہ مجھے تم سے پیار نہیں 
 کیوں ہاتھوں کی لکیروں سے الجھوں میں
 جب ان میں اپنا ملن
 لکھا ہی نہیں 
 میں اس لیے بھی حد سے زیادہ 
 خوش ہوتی نہیں
 کیونکہ خوشی مجھے کوئی
 راس آتی ہی نہیں
 سب کچھ جانتے ہوئے بھی
 میں ایسے راستے پر چلنا چاہتی ہوں
 جس کی کوئی منزل ہی نہیں
 کبھی کبھی مجھے ایسا کیوں لگتا ہے
 کہ تو میرے ساتھ ہو کر بھی ساتھ نہیں
 بھول تو خیر اک دن تم نے بھی جانا ہے
 پہلے سب ہی کہتے ہیں
 نہیں میری جان ایسا نہیں
 دل کی دھڑکن رک کیوں نہیں جاتی
 جب جینے کی کوئی آس ہی نہیں







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 