اب اگر وہ خفا ہے تو خفا ہی رہینے دو
اب ہم کو اَن کا گناہ گار ہی رہینے دو
کہتے ہیں وہ کہ ہم نے چھوڑ دیا اَن کو
بات تو جھوٹ ہے مگر شچ ہی رہینے دو
مدتوں مانگی خدا سے خوشیاں ان کی
جو آتا ہے الزام ہم پر الزام ہی رہینے دو
اَن کی شرط ہے کہ اب ہم ہی بے وفا ہیں
خوشی ملے اَن کو تو بے وفا ہی رہینے دو
آ گیا ہے وقت دیکھاہیں گے اَن کو اپنا زخم
ابھی خاموش ہیں ہم خاموش ہی رہینے دو