اب اگر وہ خفا ہے تو خفا ہی رہینے دو

Poet: M,masood By: M,masood, Nottingham

اب اگر وہ خفا ہے تو خفا ہی رہینے دو
اب ہم کو اَن کا گناہ گار ہی رہینے دو

کہتے ہیں وہ کہ ہم نے چھوڑ دیا اَن کو
بات تو جھوٹ ہے مگر شچ ہی رہینے دو

مدتوں مانگی خدا سے خوشیاں ان کی
جو آتا ہے الزام ہم پر الزام ہی رہینے دو

اَن کی شرط ہے کہ اب ہم ہی بے وفا ہیں
خوشی ملے اَن کو تو بے وفا ہی رہینے دو

آ گیا ہے وقت دیکھاہیں گے اَن کو اپنا زخم
ابھی خاموش ہیں ہم خاموش ہی رہینے دو

Rate it:
Views: 773
04 Oct, 2013