Add Poetry

اب بھی اس کے خط آتے ہیں

Poet: Wasi Shah By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

اب بھی اس کے خط آتے ہیں
بھیگے بھیگے اور بھینے جادو میں لپٹے
موسم، خوشبو، گھر والوں کی باتیں کر کے، اپنے دل کا حال
سبھاؤ سے لکھتی ہے
اب بھی اُس کے سب لفظوں سے کچے جذبے پھوٹ آتے ہیں
اب بھی اُس کے خط میں موسم گیت سنانے لگ جاتے ہیں
اب بھی دھوپ نکل آتی ہے بادل چھانے لگ جاتے ہیں
اب بھی اُس کے جسم کی خوشبو ہاتھوں سے ہو کر لفظوں تک
اور پھر مجھ تک آ جاتی ہے
اب بھی اس کے خط میں اکثر چاند ابھرنے لگ جاتا ہے
شام اترے تو ان لفظوں میں سورج ڈوبنے لگ جاتا ہے
اب بھی اس کے خط پڑھ کر کچھ مجھ میں ٹوٹنے لگ جاتا ہے
اب بھی خط کے اک کونے میں وہ اک دیپ جلا دیتی ہے
اب بھی میرے نام پہ اپنے اُجلے ہونٹ بنا دیتی ہے
اب بھی اُس کے خط آتے ہیں
بھیگے بھیگے اور بھینے جادو میں لپٹے
اب بھی اُس کے خط آتے ہیں

Rate it:
Views: 357
29 Sep, 2011
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets