اِک ذرا پتھر پہ مسل دینے سے
کتنے رنگ حِنا کے
بکھرتے ہیں
ان پتھریلی سنگلاخ چٹانوں سے ٹکرا کر
چشمے کتنے سریلے نغمے
بکھیرتے ہیں
دور گگن پہ بادل جب ٹکراتے ہیں
ساون خوب برستے ہیں
اب تو تم بھی آجاؤ
ہم تم سے یہ کہتے ہیں
تم سے اِک پل ملنے کو
کتنے دل پڑپتے ہیں
کتنے نین ترستے ہیں
ہاں ایک دن تم آجاؤ گے
ہاں ہم سے بھی مل جاؤ گے
ہم سب سے کہتے پھرتے ہیں