اب تو وعدہ بھی کچھ نہیں لگتے
Poet: سمیعہ سہیل By: Samia Saad, Sargodhaاب تو وعدے بھی کچھ نہیں لگتے
وہ ارادے بھی کچھ نہیں لگتے
جب سے بدلا ہے تو نے خود کو
ہم کو سناٹے بھی کچھ نہیں لگتے
صاف کہہ دیتے کہ تم کو جانا ہے
صاف کہہ دیتے کہ تم کو جانا ہے
اب تم ہمارے کچھ نہیں لگتے
اب کے شکوہ کریں بھی تو کس سے کریں
وہ جو ہمارے تھے اب نہیں لگتے
چاند تاروں سے بھی اب میں پوچھ بیٹھی ہوں
جو ہماری نہیں لگتے، کیا اب وہ تمہارے بھی نہیں لگتے
سمی درد اٹھتا ہے اب کہ اس سینے میں
دل کو سمجھا ہی لیتے ہیں کہ وہ بدلیں ہیں
جو ہمارے نہیں لگتے اے دل اب وہ تمہارے بھی نہیں لگتے
More Sad Poetry






