اب تو وعدے بھی کچھ نہیں لگتے
وہ ارادے بھی کچھ نہیں لگتے
جب سے بدلا ہے تو نے خود کو
ہم کو سناٹے بھی کچھ نہیں لگتے
صاف کہہ دیتے کہ تم کو جانا ہے
صاف کہہ دیتے کہ تم کو جانا ہے
اب تم ہمارے کچھ نہیں لگتے
اب کے شکوہ کریں بھی تو کس سے کریں
وہ جو ہمارے تھے اب نہیں لگتے
چاند تاروں سے بھی اب میں پوچھ بیٹھی ہوں
جو ہماری نہیں لگتے، کیا اب وہ تمہارے بھی نہیں لگتے
سمی درد اٹھتا ہے اب کہ اس سینے میں
دل کو سمجھا ہی لیتے ہیں کہ وہ بدلیں ہیں
جو ہمارے نہیں لگتے اے دل اب وہ تمہارے بھی نہیں لگتے