اب تو کرنی تم غلامی چھوڑ دو

Poet: اےبی شہزاد میلسی By: اےبی شہزاد میلسی, Mailsi

اب تو کرنی تم غلامی چھوڑ دو
چمچہ گیری میزبانی چھوڑ دو

دونوں ہاتھوں سے رہے ہو لوٹ تم
گھر میں بیٹھو حکمرانی چھوڑ دو

بیچتے ہو مال کھا کر قسمیں تم
اب چلو قسمیں اٹھانی چھوڑ دو

تیرا کچھ بھی اب نہیں ہوں لگتا میں
جان میری مہربانی چھوڑ دو

کیوں اذیت تم کسی کو دیتے ہو
جھوٹی تم باتیں بنانی چھوڑ دو

تم نے لوٹا ہے مرے تو دیس کو
ظلم سے دولت کمانی چھوڑ دو

تم غریبوں کا لگے حق کھانے ہو
تم سیاست ہی دکھائی چھوڑ دو

تم کو اب انصاف ملنا ہی نہیں
تم قلم اپنی چلانی چھوڑ دو

جو لکھا ہے رب نےٹل سکتا نہیں
اپنی قسمت آزمانی چھوڑ دو

بذلہ سنجی میں نے دیکھی ہے تری
یار اب تو. بد گمانی چھوڑ دو

مار ڈالا بے گنہ کو تم نے کیوں
خود کو کہنا مسلمانی چھوڑ دو

نت کہانی تم بناتے ہو نئی
اپنا فرقہ قادیانی چھوڑ دو

وقت ضائع کر رہے شہزاد
اب نئی غزلیں بنانی چھوڑ دو

Rate it:
Views: 316
12 Dec, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL