اب تو یہ عالم ہے
کہ رات بھر نیند نہیں آتی
کچھ سوچیں ایسی ہیں
جو مجھے چھوڑ کر نہیں جاتی
کہیں کچھ دیر آنکھ لگ بھی جائے تو
آنکھوں میں تازگی نہیں آتی
ہر روز تکیہ بھیگ جاتا ہے
میری آنکھوں سے نمی نہیں جاتی
مددت سے اک سوال دل میں
مسلسل دستک کرتا ہے
جس کے جواب کی
مجھے کچھ سمجھ نہیں آتی
میں ہر روز ُاسے پکارتی ہوں
شاید میری ہی آواز ُاس تک نہیں جاتی
جبکہ دعایئں ہوتی ہیں قبول لکی
پھر میری زندگی میں
خوشی کیوں نہیں آتی
اب تو دشمنوں سے بھی
ہمدردی ہونے لگی ہے
میری فطرت سے آخر
زندہ دلی کیوں نہیں جاتی
اب تو یہ عالم ہے
کہ رات بھر نیند نہیں آتی