آج کا دردِ عیاں دردِ عیاں نہیں
اب تک انکے جانے کا گماں نہیں
ہائے سب کچھ ہے میرے پاس ابھی
فقط وہ ایک محرم و مہرباں نہیں
تجھے کیا خبر کے میں ہوں کہاں
وہاں ہوں ہونا چاہئے جہاں نہیں
کس طور سے آج ایک شخص ہے بچھڑا
آنکھ نم ہے مگر غم و ارماں نہیں
بے مراسم تعلق تھا جسے سوچ کے
مگر میں رو پڑا کے درمیاں نہیں
ستاروں سے کتنی تھی چاہت اسکو
جس شخص کے اوپر اب آسماں نہیں